aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سراج الملک محمد علی حفیظ جون پوری اپنے دور کے بڑے باکمال شاعراور اچھے نثر نگار تھے ۔وہ قدیم شعری روایات کے امین بھی تھے اور جدید کے خواستگار بھی۔انہیں اپنے شعری مقام و مرتبہ کا بھی احساس تھا۔اسی لیے ان کے فن میں غزل کی جملہ روایات کے احترام والتزام کے ساتھ تعلّی، خود پسندی اور کسی قدر انانیت بھی ہے۔زیر نظر کتاب ان کا پہلا دیوان ہے ، اس دیوان کا نام "دیوان حفیظ"ہے جبکہ تاریخی نام "غمگسار " ہے،اس دیوان اول کی پہلی اشاعت منشی نوبت رائے نظر کے زیر اہتمام آصفی پریس لکھنو سے سے عمل میں آئی تھی اور دوسری اشاعت حکیم برہم گور کھپوری کے زیر اہتمام مطبع حکیم برہم گورکھپوری سے ہوئی ،زیر نظر نسخہ یہی دوسری اشاعت ہے۔اس کتاب کی اشاعت میں سن طباعت درج نہیں ہے تاہم اس کے تاریخی نام غمگسار سے اس کا سن اشاعت 1903 نکلتا ہے ۔اس دیوان میں ان کی غزلوں کے علاوہ قصائد ،رباعیات،مناجات،سلام، اور مسدس وغیرہ شامل ہیں۔
حفیظ جون پوری
نام حافظ محمد علی، حفیظ تخلص۔۱۸۶۵ء میں جونپور میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے شعروسخن کا شوق تھا۔ ۱۸۸۹ء میں جناب وسیم کے شاگرد ہوئے اور انھی کے ایما سے امیر مینائی کے زمرہ تلامذہ میں داخل ہوگئے۔ اگرچہ علمی استعداد زیادہ نہیں تھی مگر کثرت مشق اور خدا داد ذہانت سے اس فن میں اچھی قابلیت حاصل کرلی۔ پہلے سید ظفر حسن خاں، رئیس سولپور کے یہاں کچھ مدت مصاحب رہے۔ اس کے بعد راجا سعادت علی خاں ، رئیس پیغمبر پور کی سرکار میں ملازم رہے۔ ۲۴؍مئی ۱۹۱۸ء کو انتقال کرگئے۔ ان کے دو دیوان شائع ہوگئے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets