aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پر یم چند کو اردو فکشن کا امام کہا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے اردو میں فکشن (ناول وافسانے) کے فن کو مستقبل کے قلم کاروں کے لیے سینچ کر پیش کیا جن کے خطوط پر چل کر بعدکے فکشن نگار بھی اپنی نگارشات پیش کر رہے ہیں ۔ پر یم چند کی خاصیت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے افسانوں میں دیہی معاشرے کی خوبصورت عکاسی کی ہے ان سے پہلے فکشن شہر ی زندگی کا آئینہ بن کر رہ گیا تھا ۔پر یم چند کے زمانہ میں سیاسی اتھل پتھل بھی خوب چل رہی تھی اس کی عکا سی اور گاندھی جی کا پیغام بھی ان کے افسانوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس مجموعے میں ان کی پندرہ کہانیوں کو شامل کیاگیا ہے ۔پہلی کہانی ’’بڑے گھر کی بیٹی ‘‘ہے جو 1910 میں لکھی گئی تھی اور آخری کہانی ’’کفن ‘‘ ہے جو 1935 میں لکھی گئی ۔ اس انتخاب کے کے بارے میں مرتب شمیم حنفی لکھتے ہیں، ’’پریم چند کی تقریبا سوا تین سوکہانیوں میں سے پندرہ کہانیوں کا یہ انتخاب ہمیں پریم چند کے شعور کی مختلف سطحوں اور درجات سے روشناس کراتا ہے …’’بڑے گھر کی بیٹی‘‘ سے ’’کفن‘‘ تک کا تخلیقی سفر پریم چند کی ذہنی مسافت کے ساتھ ساتھ ان کی بوجھل اور بے قرار روح کے سفر کی رودادسے بھی پردہ اٹھاتا ہے۔‘‘
Read the author's other books here.
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS