آج تک دامن نہ بھیگا تھا بھگونا پڑ گیا
آج تک دامن نہ بھیگا تھا بھگونا پڑ گیا
کس نے کس کا ساتھ چھوڑا ہے کہ رونا پڑ گیا
درد کا ہر ایک کے احساس کانٹا ہی سہی
یہ وہ کانٹا ہے جسے دل میں چبھونا پڑ گیا
ہاتھ جب آئی نہیں منزل تو جی گھبرا اٹھا
اور کچھ بھٹکے ہوؤں کے ساتھ ہونا پڑ گیا
روشنی کچھ یوں گھٹی تنہائی کچھ ایسی بڑھی
اپنے سائے کو بھی تاریکی میں رونا پڑ گیا
سہتے سہتے غم پہ غم عادی غموں کے ہو گئے
کروٹوں پر کروٹیں بدلیں تو سونا پڑ گیا
سنتے تھے محشرؔ کبھی پتھر بھی ہو جاتا ہے موم
آج وہ آئے تو پلکوں کو بھگونا پڑ گیا
- کتاب : Sahbaa-o-Saman (Pg. 135)
- اشاعت : 1st 1979 IInd 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.