Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عیش امید ہی سے خطرہ ہے

جون ایلیا

عیش امید ہی سے خطرہ ہے

جون ایلیا

عیش امید ہی سے خطرہ ہے

دل کو اب دل دہی سے خطرہ ہے

ہے کچھ ایسا کہ اس کی جلوت میں

ہمیں اپنی کمی سے خطرہ ہے

جس کے آغوش کا ہوں دیوانہ

اس کے آغوش ہی سے خطرہ ہے

یاد کی دھوپ تو ہے روز کی بات

ہاں مجھے چاندنی سے خطرہ ہے

ہے عجب کچھ معاملہ درپیش

عقل کو آگہی سے خطرہ ہے

شہر غدار جان لے کہ تجھے

ایک امروہوی سے خطرہ ہے

ہے عجب طور حالت گریہ

کہ مژہ کو نمی سے خطرہ ہے

حال خوش لکھنؤ کا دلی کا

بس انہیں مصحفیؔ سے خطرہ ہے

آسمانوں میں ہے خدا تنہا

اور ہر آدمی سے خطرہ ہے

میں کہوں کس طرح یہ بات اس سے

تجھ کو جانم مجھی سے خطرہ ہے

آج بھی اے کنار بان مجھے

تیری اک سانولی سے خطرہ ہے

ان لبوں کا لہو نہ پی جاؤں

اپنی تشنہ لبی سے خطرہ ہے

جونؔ ہی تو ہے جونؔ کے درپئے

میرؔ کو میرؔ ہی سے خطرہ ہے

اب نہیں کوئی بات خطرے کی

اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے

مأخذ :
  • کتاب : Gumaan (Poetry) (Pg. 153)
  • Author : Jaun Elia
  • مطبع : Takhleeqar Publishers (2012)
  • اشاعت : 2012

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے