عجب کشاکش بیم و رجا ہے تنہائی
عجب کشاکش بیم و رجا ہے تنہائی
ترے بغیر ترا سامنا ہے تنہائی
نئے دنوں کی صلیبیں گئے دنوں کے مزار
عذاب خود سے ملاقات کا ہے تنہائی
فضا میں ہیں کسی طوفان تند کے آثار
سفر طویل ہے اور راستا ہے تنہائی
بہت اداس ہے دل دوستوں کی محفل میں
ہر ایک آنکھ میں چہرہ نما ہے تنہائی
شگفتہ پھولوں کا گلدستہ صحبت یاراں
بکھرتے پتوں کا اک ڈھیر سا ہے تنہائی
میں آفتاب کو کیسے دکھاؤں تاریکی
تجھے میں کیسے بتاؤں کہ کیا ہے تنہائی
عجب سکون تھا شب آنسوؤں کی بارش میں
وہ غم گسار وہ درد آشنا ہے تنہائی
وہ خواب کیا تھا کہ جس کی حیات ہے تعبیر
وہ جرم کیا تھا کہ جس کی سزا ہے تنہائی
نہیں ملے تھے تو تنہائی کس قدر تھی ضیاؔ
وہ مل کے بچھڑے تو اس سے سوا ہے تنہائی
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 280)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.