اپنے انجام سے ڈرتا ہوں میں
دل دھڑکتا ہے کہ سچا ہوں میں
میرا ساقی ہے بڑا دریا دل
پھر بھی پیاسا ہوں کہ صحرا ہوں میں
اور کس کو ہو مرے زہر کی تاب
اپنے ہی آپ کو ڈستا ہوں میں
کیوں کروں پیروی گوتم و قیس
جب بھرے گھر میں بھی تنہا ہوں میں
تھا وہ کچھ ہم سے زیادہ ہی مریض
جس کا دعویٰ تھا مسیحا ہوں میں
کیا نہیں ہے کوئی مے ہوش گداز
جتنی پیتا ہوں سنبھلتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.