بے حسی پر مری وہ خوش تھا کہ پتھر ہی تو ہے
بے حسی پر مری وہ خوش تھا کہ پتھر ہی تو ہے
میں بھی چپ تھا کہ چلو سینے میں خنجر ہی تو ہے
دھو کے تو میرا لہو اپنے ہنر کو نہ چھپا
کہ یہ سرخی تری شمشیر کا جوہر ہی تو ہے
راہ نکلی تو کوئی توڑ کے چٹانوں کو
سامنے تیرہ و تاریک سمندر ہی تو ہے
ساتھ ہوں میں بھی کہ دل کی یہی مرضی ہے مگر
دشت بھی بے در و دیوار کا اک گھر ہی تو ہے
تھک کے خوابوں کی گزر گاہ سے اٹھ آیا میں زیبؔ
کون دیکھے وہی دیکھا ہوا منظر ہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.