Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے زبانوں کو بھی گویائی سکھانا چاہئے

اسد علی خان قلق

بے زبانوں کو بھی گویائی سکھانا چاہئے

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    بے زبانوں کو بھی گویائی سکھانا چاہئے

    کلمہ انگشت شہادت کو پڑھانا چاہئے

    خال رخسار منور کا دکھانا چاہئے

    چاند میں اے مہروش دھبا لگانا چاہئے

    تیل میری آنکھ کے تل کا لگانا چاہئے

    گیسوؤں میں پنجۂ مژگاں کا شانہ چاہئے

    بہر زینت دامن شمشیر میں او جنگجو

    میری گردن کا تجھے پٹھا لگانا چاہئے

    آج کل محو صفائے عارض دلدار ہوں

    میرے رہنے کو اب آئینے کا خانہ چاہئے

    گھاٹ پر تلوار کے نہلائیو میت مری

    کشتۂ ابرو ہوں میں کیا غسل خانہ چاہئے

    اے پری ہے کس قدر اڑیل مرا شبدیز فکر

    چوٹی کے مضموں کا اس کو تازیانہ چاہئے

    طائر رنگ حنا کا مرغ جاں ہوتا جلیس

    اب نگینے کے شجر پر آشیانا چاہئے

    خط میں لکھی ہے حقیقت دشت گردی کی اگر

    نامہ بر جنگلی کبوتر کو بنانا چاہئے

    جوش وحشت کہہ رہا ہے نکہت گل کی طرح

    آج تو دیوار گلشن پھاند جانا چاہئے

    وصف دنداں میں در مضموں کی ہے ہم کو تلاش

    بحر فکرت میں دلا غوطہ لگانا چاہئے

    چین گیسو سے دکھا دو خال عارض کی بہار

    میرے مرغ روح کو یہ دام دانا چاہئے

    اس تمنا پر ہوا ہوں خاک میں او جنگجو

    میری مٹی کے تجھے مینڈھے لڑانا چاہئے

    عارض تاباں کے قل پر بہر دفع چشم بد

    خال رخسار پری کا کالا دانا چاہئے

    پنجۂ گلگوں کے او گل ہم ہوئے ہیں عندلیب

    پنج شاخے پر ہمارا آشیانا چاہئے

    چل نہیں سکتا ہمارا توسن عمر رواں

    باڑھ کے ڈوری کا قاتل تازیانہ چاہئے

    بعد مدت زینت پہلو ہوا ہے وہ پری

    آج تو اے دل تجھے بغلیں بجانا چاہئے

    ہوں میں اے جراح زخمی تیغ ناز یار کا

    ٹانکے بھی گردن کے ڈوری سے لگانا چاہئے

    اطلس گردوں سے اطلس ہے فزوں اے ماہ رو

    کہکشاں کا تیرے شملے میں بتانا چاہئے

    نشہ ہیں اک بحر خوبی کے ہماری قبر پر

    چادر آب رواں کا شامیانہ چاہئے

    مدحت ساقیٔ کوثر تجھ کو لکھنی ہے قلقؔ

    پہلے آب حوض کوثر سے نہانا چاہئے

    مأخذ :
    • Mazhar-e-Ishq

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے