Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بردباری

نامعلوم

بردباری

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک نیک بادشاہ رات کو بھیس بدل کر پھرا کرتا تھا کہ لوگوں کا اصلی حال دیکھ کر جہاں تک ہو سکے، ان کی تکلیفیں دور کر دیا کرے۔

    جاڑے کے موسم میں وہ ایک رات شہر کے باہر کسی ویران مکان کے پاس سے جا رہا تھا ہ دو آدمیوں کے بولنے کی آواز آئی۔ کان لگا کر سنا تو ایک آدمی کہہ رہا تھا ’’لوگ بادشاہ کو خدا ترس تو کہتےہیں، مگر یہ کہاں کی خدا ترسی ہے کہ وہ اپنے محلوں میں نرم اور گرم بستروں پر سوئے اور مسافر جنگل کی ان برفانی ہواؤں میں مریں۔ خدا کی قسم، اگر قیامت کے دن وہ بہشت میں بھیجا گیا تو میں کبھی نہ جانے دوں گا۔‘‘

    دوسرے نے کہا۔ ’’حکومت میں خدا ترسی کہاں؟ یہ خوشامدیوں کی باتیں ہیں۔‘‘

    یہ سن کر نیک بادشاہ واپس چلا آیا او رمحل میں پہنچ کر حکم دیا کہ ’’دو غریب مسافر جو شہر کے باہر فلاں جگہ پڑے ہوئے ہیں، انہیں اسی وقت لے آؤ اور کھانا کھلا کر آرام سے سلا دو۔‘‘ چنانچہ فوراً حکم کی تعمیل ہوگئی۔

    صبح جب دن چڑھا تو بادشاہ نے بلا کر مسافروں سے کہا۔ بھائیو! شہر کے باہر تمہیں تکلیف تو ضرور ہوئی، مگر یہ تمہارا اپنا قصور تھا کہ نو بجے رات تک بھی شہر میں نہ آئے اور دروازہ بند ہو گیا۔ پھر بھی میں نے آج شہر کے باہر ایک سرائے بنانے کا حکم دے کر تم سے صلح کر لی ہے۔ امید ہے کہ تم بھی اب قیامت کے دن مجھ سے دشمنی نہ رکھو گے۔

    مسافروں نے شرمندگی سے سر نیچا کر لیا اور بادشاہ کی نیکی کے گیت گاتے ہوئے گھروں کو چلے گئے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے