Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چمکتی وسعتوں میں جو گل صحرا کھلا ہے

ظفر اقبال

چمکتی وسعتوں میں جو گل صحرا کھلا ہے

ظفر اقبال

MORE BYظفر اقبال

    چمکتی وسعتوں میں جو گل صحرا کھلا ہے

    کوئی کہہ دے اگر پہلے کبھی ایسا کھلا ہے

    ازل سے گلشن ہستی میں ہے موجود بھی وہ

    مگر لگتا ہے جیسے آج ہی تازہ کھلا ہے

    بہم کیسے ہوئے ہیں دیکھنا خواب اور خوشبو

    گزرتے موسموں کا آخری تحفہ کھلا ہے

    لہو میں اک الگ انداز سے مستور تھا وہ

    سر شاخ تماشا اور بھی تنہا کھلا ہے

    کہاں خاک مدینہ اور کہاں خاکستر دل

    کہاں کا پھول تھا لیکن کہاں پر آ کھلا ہے

    کبھی دل پر گری تھی شبنم اسم محمد

    مری ہر سانس میں کلیوں کا مجموعہ کھلا ہے

    یہی روزن بنے گا ایک دن دیوار جاں میں

    مرے دل میں ندامت کا جو اک لمحہ کھلا ہے

    یہیں تک لائی ہے یہ زندگی بھر کی مسافت

    لب دریا ہوں میں اور وہ پس دریا کھلا ہے

    بکھرتا جا رہا ہے دور تک رنگ جدائی

    ظفرؔ کیا پوچھتے ہو زخم دل کیسا کھلا ہے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    چمکتی وسعتوں میں جو گل صحرا کھلا ہے نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے