چیختی گاتی ہوا کا شور تھا
جسم تنہا جانے کیا سوچا کیا
مکڑیوں نے جب کہیں جالا تنا
مکھیوں نے شور برپا کر دیا
وہ خوشی کے راستے کا موڑ تھا
میں بگولہ بن کے رستہ کھوجتا
میں درختوں سے خوشی کا راستہ
جنگلوں میں اب چلوں گا پوچھتا
اپنے ہاتھوں سے ستارے توڑ کر
میں جلاؤں گا گھٹاؤں میں دیا
ہر طرف تو اڑ رہی ہے دھول سی
آنکھ اپنی میں کہاں تک موندتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.