دیکھا نہیں چاند نے پلٹ کر
دیکھا نہیں چاند نے پلٹ کر
ہم سو گئے خواب سے لپٹ کر
اب دل میں وہ سب کہاں ہے دیکھو
بغداد کہانیوں سے ہٹ کر
شاید یہ شجر وہی ہو جس پر
دیکھو تو ذرا ورق الٹ کر
اک خوف زدہ سا شخص گھر تک
پہنچا کئی راستوں میں بٹ کر
کاغذ پہ وہ نظم کھل اٹھی ہے
اگ آیا ہے پھر درخت کٹ کر
بابرؔ یہ پرند تھک گئے تھے
بیٹھے ہیں جو خاک پر سمٹ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.