Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل سے حصول زر کے سبھی زعم ہٹ گئے

ناصر شہزاد

دل سے حصول زر کے سبھی زعم ہٹ گئے

ناصر شہزاد

دل سے حصول زر کے سبھی زعم ہٹ گئے

فکر معاش بڑھ گئی خانوں میں بٹ گئے

پھر یوں ہوا کہ مجھ سے وہ یونہی بچھڑ گیا

پھر یوں ہوا کہ زیست کے دن یونہی کٹ گئے

کھینا سکھی سکھی نہ سجن کی طرف مجھے

لینا سکھی سکھی مرے پاؤں رپٹ گئے

آئینہ اس کو دیکھ کے مبہوت ہو گیا

گلدان میں گلاب لجا کر سمٹ گئے

اخروٹ کھائیں تاپیں انگیٹھی پہ آگ آ

رستے تمام گاؤں کے کہرے سے اٹ گئے

آنے دیا نہ میرے بزرگوں نے حق پہ حرف

میدان کربلاؤں کے لاشوں سے پٹ گئے

ڈالی ندی میں ناؤ نہ برگد کے نیچے پینگ

تو کیا گیا پلٹ کے وہ سب دن پلٹ گئے

کھادیں لگیں تو چھوڑ گئیں کھیت تتلیاں

فصلیں بڑھیں تو ڈار پرندوں کے گھٹ گئے

اس سے ملی نظر تو لرزنے لگا بدن

دیدے سکھی ری دیکھ کے پریتم کو پھٹ گئے

تو شانت ہو کہ تیری مرادیں ہوئیں سپھل

بادل گرج برج کے جو آئے تھے چھٹ گئے

دیکھا تو اس کے تن پہ گرے کیوڑے کے پھول

پاؤں سے آبشار کے پانی لپٹ گئے

مأخذ :
  • کتاب : Ban Baas (Pg. 123)
  • Author : Naasir Shahzaad
  • مطبع : Alhamd Publications (2004)
  • اشاعت : 2004

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے