ایک میں بھی ہوں کلہ داروں کے بیچ
ایک میں بھی ہوں کلہ داروں کے بیچ
میرؔ صاحب کے پرستاروں کے بیچ
روشنی آدھی ادھر آدھی ادھر
اک دیا رکھا ہے دیواروں کے بیچ
میں اکیلی آنکھ تھا کیا دیکھتا
آئینہ خانہ تھے نظاروں کے بیچ
ہے یقیں مجھ کو کہ سیارے پہ ہوں
آدمی رہتے ہیں سیاروں کے بیچ
کھا گیا انساں کو آشوب معاش
آ گئے ہیں شہر بازاروں کے بیچ
میں فقیر ابن فقیر ابن فقیر
اور اسکندر ہوں سرداروں کے بیچ
اپنی ویرانی کے گوہر رولتا
رقص میں ہوں اور بازاروں کے بیچ
کوئی اس کافر کو اس لمحے سنے
گفتگو کرتا ہے جب یاروں کے بیچ
اہل دل کے درمیاں تھے میرؔ تم
اب سخن ہے شعبدہ کاروں کے بیچ
آنکھ والے کو نظر آئے علیمؔ
اک محمد مصطفی ساروں کے بیچ
- کتاب : Veeran sarai ka diya (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.