Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فساد ہر جگہ برپا ہے کیا کیا جائے

رؤف رحیم

فساد ہر جگہ برپا ہے کیا کیا جائے

رؤف رحیم

MORE BYرؤف رحیم

    فساد ہر جگہ برپا ہے کیا کیا جائے

    مزاج قوم ہی ایسا ہے کیا کیا جائے

    جو مذہبی تھے مسائل وہ اب سیاسی ہیں

    یہیں تو دال میں کالا ہے کیا کیا جائے

    ادھار پیتے تھے غالب تو یہ چراتا ہے

    چچا سے آگے بھتیجا ہے کیا کیا جائے

    ہم اپنی ناک کھجانے سے ہو گئے قاصر

    ہمارے سامنے نکٹا ہے کیا کیا جائے

    ہے خودکشی ہی اب انجام عشق بازی کا

    ہمارے خواب میں ریکھا ہے کیا کیا جائے

    عدو کے گھونسے ہیں تو مار پیٹ سالوں کی

    یہی تو عشق میں ہوتا ہے کیا کیا جائے

    پرانا شہر ہے بدنام قتل و خوں کے لیے

    مگر اسی میں تو جینا ہے کیا کیا جائے

    ہر ایک شعر ہمارا ہے طنز کا نشتر

    ہمارا لہجہ ہی تیکھا ہے کیا کیا جائے

    ڈھکا چھپا نہیں فرہاد و قیس کا انجام

    رحیمؔ عقل کا اندھا ہے کیا کیا جائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے