گھر میں ہوں گو حنوط شدہ لاش کی طرح
گھر میں ہوں گو حنوط شدہ لاش کی طرح
پھرتی ہے روح شہر میں اوباش کی طرح
بازیچۂ فراعنۂ مصر دیکھنا
ہم آہنی گرفت میں ہیں تاش کی طرح
یہ جان ناتواں بھی ہے کیا ثمرۂ حیات
رکھ دی گئی ہے کاٹ کے اک قاش کی طرح
سکھ کی زمیں بسیط نہیں ہے تو کیا ہوا
دکھ تو مرا وشال ہے آکاش کی طرح
شاید مرا وجود ہی پسماندہ خاک ہو
خالی ہے بزم یار میں قلاش کی طرح
کھنچتا چلا ہوں میں کسی پاتال کی طرف
ہر انجمن ہے مرکز پرخاش کی طرح
سو بار مسخ ہو کے بھی تعمیر زندگی
پر نور ہے منارۂ ضو پاش کی طرح
باقی ہے ہم سے دامن روز جزا کی لاج
گو زندگی عطا ہوئی پاداش کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.