حالانکہ پہلے دن سے کہا جا رہا ہوں میں
حالانکہ پہلے دن سے کہا جا رہا ہوں میں
لیکن کہاں کسی کو سنا جا رہا ہوں میں
لاچار و بد حواس گھنے جنگلوں کے بیچ
دریا کے ساتھ ساتھ چلا جا رہا ہوں میں
پچھتا رہے ہیں سب مرا پنجر نکال کر
دیوار میں دوبارہ چنا جا رہا ہوں میں
حالانکہ پہلے سائے سے رہتی تھی کشمکش
اب اپنے بوجھ سے ہی دبا جا رہا ہوں میں
تیرے سنبھالنے سے بھی پکڑی نہ میں نے آگ
اب اور بھی زیادہ بجھا جا رہا ہوں میں
پہلے پہل تو خود سے ہی منسوب تھے یہ اشک
اب اس کی آنکھ سے بھی بہا جا رہا ہوں میں
یہ دن بھی کیسا سخت شکنجہ ہے جعفریؔ
اب جس پہ ساری رات کسا جا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.