Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہاتھ آتا تو نہیں کچھ پہ تقاضہ کر آئیں

شارق کیفی

ہاتھ آتا تو نہیں کچھ پہ تقاضہ کر آئیں

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    ہاتھ آتا تو نہیں کچھ پہ تقاضہ کر آئیں

    اور اک بار گلی کا تری پھیرا کر آئیں

    نیند کے واسطے ویسے بھی ضروری ہے تھکن

    پیاس بھڑکائیں کسی سائے کا پیچھا کر آئیں

    لطف دیتی ہے مسیحائی پر اتنا بھی نہیں

    جوش میں اپنے ہی بیمار کو اچھا کر آئیں

    لوگ محفل میں بلاتے ہوئے کتراتے تھے

    اب نہیں دھڑکا یہ خود سے کہ کہاں کیا کر آئیں

    کاش مل جائے کہیں پھر وہی آئینہ صفت

    نقش بے ربط بہت ہیں انہیں چہرہ کر آئیں

    کتنی آسانی سے ہم اس کو بھلا سکتے ہیں

    بس کسی طرح اسے دوسروں جیسا کر آئیں

    یہ بھی ممکن ہے کہ ہم ہار سے بچنے کے لیے

    اپنے دشمن کے کسی وار میں حصہ کر آئیں

    بات ماضی کو الگ رکھ کے بھی ہو سکتی ہے

    اب جو حالات ہیں ان پر کبھی چرچا کر آئیں

    یہ بتا کر کہ یہ رونق تو ذرا دیر کی ہے

    صاحب بزم کے ہیجان کو ٹھنڈا کر آئیں

    کیا وجود اس کا اگر کوئی توجہ ہی نہ دے

    ہم کہ جب چاہیں اسے بھیڑ کا حصہ کر آئیں

    مأخذ :
    • کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 65)
    • Author :شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 3rd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے