ہوا و ابر کو آسودۂ مفہوم کر دیکھوں
ہوا و ابر کو آسودۂ مفہوم کر دیکھوں
شروع فصل گل ہے ان لبوں کو چوم کر دیکھوں
کہاں کس آئنے میں کون سا چہرہ دمکتا ہے
ذرا حیرت سرائے آب و گل میں گھوم کر دیکھوں
مرے سینے میں دل ہے یا کوئی شہزادۂ خود سر
کسی دن اس کو تاج و تخت سے محروم کر دیکھوں
گزر گاہیں جہاں پر ختم ہوتی ہیں وہاں کیا ہے
کوئی رہرو پلٹ کر آئے تو معلوم کر دیکھوں
بہت دن دشت و در میں خاک اڑاتے ہوئے ثروتؔ
اب اپنے صحن میں اپنی فضا میں جھوم کر دیکھوں
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 43)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.