ہوتے ہوتے چشم سے آج اشک باری رہ گئی
ہوتے ہوتے چشم سے آج اشک باری رہ گئی
آبرو بارے تری ابر بہاری رہ گئی
آتے آتے اس طرف ان کی سواری رہ گئی
دل کی دل میں آرزوئے جاں نثاری رہ گئی
ہم کو خطرہ تھا کہ لوگوں میں تھا چرچا اور کچھ
بات خط آنے سے تیرے پر ہماری رہ گئی
ٹکڑے ٹکڑے ہو کے اڑ جائے گا سب سنگ مزار
دل میں بعد از مرگ کچھ گر بے قراری رہ گئی
اتنا ملیے خاک میں جو خاک میں ڈھونڈے کوئی
خاکساری خاک کی گر خاکساری رہ گئی
آؤ گر آنا ہے کیوں گن گن کے رکھتے ہو قدم
اور کوئی دم کی ہے یاں دم شماری رہ گئی
ہو گیا جس دن سے اپنے دل پر اس کو اختیار
اختیار اپنا گیا بے اختیاری رہ گئی
جب قدم اس کافر بدکیش کی جانب بڑھے
دور پہنچے سو قدم پرہیزگاری رہ گئی
کھینچتے ہی تیغ ادا کے دم ہوا اپنا ہوا
آہ دل میں آرزوئے زخم کاری رہ گئی
اور تو غم خوار سارے کر چکے غم خوارگی
اب فقط ہے ایک غم کی غم گساری رہ گئی
شکوہ عیاری کا یاروں سے بجا ہے اے ظفرؔ
اس زمانے میں یہی ہے رسم یاری رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.