حسن کے باغ میں دلبر تیرا قدم سرد بالا ہے
حسن کے باغ میں دلبر تیرا قد سرو بالا ہے
نہیں مجھ باغ سیں مطلب ترا مجھ پھول و لالہ ہے
سجن کے یاد کرنے کو ہر اک دم ہے سو منکا ہے
یہ تسبی ہے یہ سمرن ہے یہ کنٹھی ہے یہ مالا ہے
سجن ہے باغ مکھ تیرا کھلے ہیں دو نین پھولاں
عجب دونا ہے یہ مروا یہ نرگس ہے یہ لالا ہے
سجن کے مکھ کے پوجا کوں نین اشنان کرتے ہیں
انجو گنکہ یہ جمنا ہے یہی کاسی کا نالا ہے
سجن کے دو نین بانکی میرا ہردا کٹاتے ہیں
بھواں خنجر نظر مج دھڑ پلک برچھی یہ بھالا ہے
تیری نوکوں کے تیروں سوں ہوا دل عشق میں گھائل
اوسے لالن بتلاؤ کے جس کے بات بالا ہے
قیامت میں سجن سوں دل محمد کو بچھانو کے
عجب درپن ہے پہچھانت صورت پر تل سو کالا ہے
قطب شاہ کے غلاماں میں عطائی سب سوں کمتر ہے
پیرت ہی کا نپٹ بھاری یہ کہنے سو نرالا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.