اک انقلاب مسلسل ہے زندگی میری
اک انقلاب مسلسل ہے زندگی میری
اک اضطراب مکمل ہے خامشی میری
یہ کس مقام پہ پہنچی خود آگہی میری
کہ آج آپ نے محسوس کی کمی میری
مزاج حسن کو بھائی نہ بندگی میری
نیاز عشق میں شامل رہی خودی میری
محیط کون و مکاں ہے جمال پردہ نشیں
وہ سامنے تھے جہاں تک نظر گئی میری
حدیث دل بہ زبان نظر بھی کہہ نہ سکا
حضور حسن بڑھی اور بے بسی میری
گلوں کا ذکر ہی کیا گل تو خیر گل ہی ہیں
چمن کے خار اڑاتے ہیں اب ہنسی میری
پلا پلا کے نگاہوں سے بادۂ تسکیں
بڑھا رہا ہے کوئی اور تشنگی میری
رلا رلا کے زمانے نے انتقام لیا
مجھے تو راس نہ آئی کبھی ہنسی میری
تری نگاہ نے کیا دے کے شاد کام کیا
کہ بے نیاز تمنا ہے زندگی میری
رلائے گی مری یاد ان کو مدتوں ذوقیؔ
کریں گے بزم میں محسوس جب کمی میری
- کتاب : Kulliyat-e-Dr. Zauqi (Pg. 46)
- Author : Dr. Zauqi
- مطبع : Suhail Anwar (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.