اک خواب کے موہوم نشاں ڈھونڈ رہا تھا
اک خواب کے موہوم نشاں ڈھونڈ رہا تھا
میں حد یقیں پر بھی گماں ڈھونڈ رہا تھا
سائے کی طرح بھاگتے ماحول کے اندر
میں اپنے خیالوں کا جہاں ڈھونڈ رہا تھا
جو راز ہے وہ کھل کے بھی اک راز ہی رہ جائے
اظہار کو میں ایسی زباں ڈھونڈ رہا تھا
مرہم کی تمنا تھی مجھے زخم سے باہر
درماں تھا کہاں اور کہاں ڈھونڈ رہا تھا
شاید کہ وہ واقف نہیں آداب سفر سے
پانی میں جو قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا تھا
کب تھا اسے اندازہ سحرؔ سنگ فلک کا
شیشے کے مکاں میں جو اماں ڈھونڈ رہا تھا
- کتاب : Asaleeb (Pg. 202)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.