Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں

انور محمود خالد

جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں

انور محمود خالد

جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں

پرائی آگ میں کیوں انگلیاں جلاؤں میں

وہ اب کے جائے تو پھر لوٹ کر نہ آئے کبھی

بھلائے ایسے کہ پھر یاد بھی نہ آؤں میں

سکھی رہے وہ سدا اپنے گھر کے آنگن میں

اس اک دعا کے لئے ہاتھ اب اٹھاؤں میں

نئی رتوں کے جھمیلے ہوں اس کا زاد سفر

شکست عرض تمنا پہ گنگناؤں میں

اٹھائے ناز وہی جس کی وہ امانت ہے

نہ روٹھے مجھ سے نہ جا کر اسے مناؤں میں

وہ روتی آنکھوں کرے چاک میری تصویریں

اک ایک کر کے سبھی اس کے خط جلاؤں میں

اٹھا کے دیکھے وہ کھڑکی کے ریشمی پردے

تو چاہنے پہ بھی اس کو نظر نہ آؤں میں

ہوا کے ہاتھ بھی پیغام وہ اگر بھیجے

خیال بن کے بھی اس کے نگر نہ جاؤں میں

وہ حادثات کی حدت سے جب پگھلنے لگے

تو چاند بن کے خنک دل میں جگمگاؤں میں

مأخذ :
  • کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 42)
  • Author : Nasir Zaidi
  • مطبع : Zahid Malik (1983)
  • اشاعت : 1983

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے