اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں
اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں
شہر تہمت تری گلیوں میں پھرایا گیا میں
میرے ہونے سے یہاں آئی ہے پانی کی بہار
شاخ گریہ تھا سر دشت لگایا گیا میں
یہ تو اب عشق میں جی لگنے لگا ہے کچھ کچھ
اس طرف پہلے پہل گھیر کے لایا گیا میں
خوب اتنا تھا کہ دیوار پکڑ کر نکلا
اس سے ملنے کے لیے صورت سایہ گیا میں
تجھ سے کچھ کہنے کی ہمت ہی نہیں تھی ورنہ
ایک مدت تری دہلیز تک آیا گیا میں
خلوت خاص میں بلوانے سے پہلے تابشؔ
عام لوگوں میں بہت دیر بٹھایا گیا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.