جاگ کے میرے ساتھ سمندر راتیں کرتا ہے
جاگ کے میرے ساتھ سمندر راتیں کرتا ہے
جب سب لوگ چلے جائیں تو باتیں کرتا ہے
شام کو دیر سے پہنچوں تو لگتا ہے خفا مجھ سے
مجھ سے بہت برہم ہو ایسی گھاتیں کرتا ہے
میرے سوا شاید اس کا بھی کوئی دوست نہیں
میری اپنی جانے کیا کیا باتیں کرتا ہے
دل غم سے بوجھل ہو تو دیکھو پھر چھیڑیں اس کی
چھینٹے منہ پہ مار کے کیا برساتیں کرتا ہے
اور بھی گہری ہو جاتی ہے اس کی سرگوشی
مجھ سے کسی کی آنکھوں کی جب باتیں کرتا ہے
مجھ کو موتیوں سے کیا لینا زیبؔ سمندر بھی
جانے کیا مرے اشکوں کی سوغاتیں کرتا ہے
- کتاب : zartaab (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.