جب آفتاب نہ نکلا تو روشنی کے لیے
جب آفتاب نہ نکلا تو روشنی کے لیے
جلا کے ہم نے پرندے فضا میں چھوڑ دیے
تمام عمر رہیں زیر لب ملاقاتیں
نہ اس نے بات بڑھائی نہ ہم نے ہونٹ سیے
سپردگی کا وہ لمحہ کبھی نہیں گزرا
ہزار بار مرے ہم ہزار بار جیے
ہزار بار وہ آیا بھی اور چلا بھی گیا
اک عمر بیت گئی اس کا اعتبار کیے
خبر نہیں کہ خلا کس جگہ پہ ہو موجود
زمین پر بھی قدم پھونک پھونک کر رکھیے
سفر بھی دور کا ہے اور کہیں نہیں جانا
اب ابتدا اسے کہیے کہ انتہا کہیے
ہوا اٹھا نہ سکی بوجھ ابر کا شہزادؔ
زمیں کے اشک بھی آخر سمندروں نے پیے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 878)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.