Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں

افتخار عارف

جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں

افتخار عارف

جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں

تم نے پوچھا تو ہوتا بتلا سکتا تھا میں

آسودہ رہنے کی خواہش مار گئی ورنہ

آگے اور بہت آگے تک جا سکتا تھا میں

چھوٹی موٹی ایک لہر ہی تھی میرے اندر

ایک لہر سے کیا طوفان اٹھا سکتا تھا میں

کہیں کہیں سے کچھ مصرعے ایک آدھ غزل کچھ شعر

اس پونجی پر کتنا شور مچا سکتا تھا میں

جیسے سب لکھتے رہتے ہیں غزلیں نظمیں گیت

ویسے لکھ لکھ کر انبار لگا سکتا تھا میں

RECITATIONS

افتخار عارف

افتخار عارف,

00:00/00:00
افتخار عارف

جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں افتخار عارف

مأخذ :
  • کتاب : Mahr-e-Do neem (Pg. 13)
  • Author : iftikhaar aarif

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے