ایسا مت کہہ کہ یہاں تو غلطی سے آیا
ایسا مت کہہ کہ یہاں تو غلطی سے آیا
دل وہ حجرہ ہے جہاں غم بھی خوشی سے آیا
خامشی آئی دریدہ دہنی سے تیری
دیکھنا مجھ کو تری کم نظری سے آیا
فتح مندی کا جو اک رنگ ہے اس چہرے پر
سرخ روئی سے نہیں دل شکنی سے آیا
ورنہ راہیں تو مری سمت کئی آتی تھیں
اس کو عجلت تھی سو بے راہروی سے آیا
اب کوئی روک رہا ہو تو میں رک جاتا ہوں
مجھ میں یہ وصف غریب الوطنی سے آیا
موت کا خوف بڑا خوف ہے لیکن جوادؔ
جو مجھے اس کی توجہ میں کمی سے آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.