کبھی سنتے ہیں عقل و ہوش کی اور کم بھی پیتے ہیں
کبھی سنتے ہیں عقل و ہوش کی اور کم بھی پیتے ہیں
کبھی ساقی کی نظریں دیکھ کر پیہم بھی پیتے ہیں
کہاں تم دوستوں کے سامنے بھی پی نہیں سکتے
کہاں ہم رو بہ روئے ناصح برہم بھی پیتے ہیں
خزاں کی فصل ہو روزے کے ایام مبارک ہوں
طبیعت لہر پر آئی تو بے موسم بھی پیتے ہیں
طواف کعبہ بے کیفیت مے ہو نہیں سکتا
ملا لیتے ہیں تھوڑی سی اگر زمزم بھی پیتے ہیں
کہاں کی توبہ کیسا اتقا عہد جوانی میں
اگر سمجھو تو آؤ تم بھی چکھو ہم بھی پیتے ہیں
نشورؔ آلودۂ عصیاں سہی پھر کون باقی ہے
یہ باتیں راز کی ہیں قبلۂ عالم بھی پیتے ہیں
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 90)
- Author : Nushoor Wahedi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.