کیسے گزر سکیں گے زمانے بہار کے
کیسے گزر سکیں گے زمانے بہار کے
چپ ہو گیا ہوں موسم گل کو پکار کے
یا میری زندگی میں اجالا کرے کوئی
یا پھینک دے کہیں یہ ستارے اتار کے
جھولی میں گل تو کیا کوئی کانٹا ہی ڈال دو
مایوس تو نہ ہو کوئی دامن پسار کے
دل پر بھی آؤ ایک نظر ڈالتے چلیں
شاید چھپے ہوئے ہوں یہیں دن بہار کے
آنکھوں میں آنسوؤں کی طرح تیرنے لگے
بھیگے ہوئے خیال لب جوئے بار کے
دہکی ہوئی فضاؤں میں جائیں کہاں طیور
سائے بھی جب گھنے نہ رہیں شاخسار کے
شہزادؔ کس زمیں کو میں اپنا وطن کہوں
آوارگان عشق ہوئے کس دیار کے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 45)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.