خشک ہو جائے نہ جھرنے والا
خشک ہو جائے نہ جھرنے والا
اب کے تالاب ہے بھرنے والا
جسم پر نام نہ لکھنا اپنا
یہ ہے مٹی میں اترنے والا
مار کر دیکھ لیا ہے اس کو
ہم سے مرتا نہیں مرنے والا
اب تو آہٹ بھی نہیں آتی ہے
یوں گزرتا ہے گزرنے والا
اس لیے جھیل میں ہلچل ہے بہت
اک جزیرہ ہے ابھرنے والا
ہو رہا ہے پس دیوار بھی کچھ
جانے کیا کرتا ہے کرنے والا
آپ ہی آپ چلاتا ہے ہوا
آپ ہی آپ بکھرنے والا
کشتیاں پار لگیں یا نہ لگیں
اب یہ دریا ہے اترنے والا
کون جائے گا سر کوہ ندا
شہر کا شہر ہے ڈرنے والا
- کتاب : Lauh-e-Jahan (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.