کوئی ہنگامہ سر بزم اٹھایا جائے
کچھ کیا جائے چراغوں کو بجھایا جائے
بھولنا خود کو تو آساں ہے بھلا بیٹھا ہوں
وہ ستم گر جو نہ بھولے سے بھلایا جائے
جس کے باعث ہیں یہ چہرے کی لکیریں مغموم
غیرممکن ہے کہ منظر وہ دکھایا جائے
شام خاموش ہے اور چاند نکل آیا ہے
کیوں نہ اک نقش ہی پانی پہ بنایا جائے
زخم ہنستے ہیں تو یہ فصل بہار آتی ہے
ہاں اسی بات پہ پھر زخم لگایا جائے
- کتاب : maazii ka aainda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.