کچھ دیر سادگی کے تصور سے ہٹ کے دیکھ
کچھ دیر سادگی کے تصور سے ہٹ کے دیکھ
لکھا ہوا ورق ہوں مجھے پھر الٹ کے دیکھ
مانا کہ تجھ سے کوئی تعلق نہیں مگر
اک بار دشمنوں کی طرح ہی پلٹ کے دیکھ
پھر پوچھنا کہ کیسے بھٹکتی ہے زندگی
پہلے کسی پتنگ کی مانند کٹ کے دیکھ
تا عمر پھر نہ ہوگی اجالوں کی آرزو
تو بھی کسی چراغ کی لو سے لپٹ کے دیکھ
سجدے تجھے کرے گی کسی روز خود حیات
بانہوں میں حادثات جہاں کی سمٹ کے دیکھ
تنہائیوں میں سیکڑوں ساتھی بھی ہیں نظیرؔ
ہے شرط اپنی ذات کے حصوں میں بٹ کے دیکھ
- کتاب : Etemaad (Pg. 44)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.