کیا کیا دلوں کا خوف چھپانا پڑا ہمیں
کیا کیا دلوں کا خوف چھپانا پڑا ہمیں
خود ڈر گئے تو سب کو ڈرانا پڑا ہمیں
اک دوسرے سے بچ کے نکلنا محال تھا
اک دوسرے کو روند کے جانا پڑا ہمیں
اپنے دیے کو چاند بتانے کے واسطے
بستی کا ہر چراغ بجھانا پڑا ہمیں
وحشی ہوا نے ایسے برہنہ کئے بدن
اپنا لہو لباس بنانا پڑا ہمیں
ذیلی حکایتوں میں سبھی لوگ کھو گئے
قصہ تمام پھر سے سنانا پڑا ہمیں
عالؔی انا پہ سانحے کیا کیا گزر گئے
کس کس کی سمت ہاتھ بڑھانا پڑا ہمیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 10.04.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.