Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو

کلیم عاجز

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو

کلیم عاجز

دلچسپ معلومات

ہندوستانی وزیراعظم اندرا گاندھی نے 1975 میں ایمرجنسی لگا دی تھی ۔ اکیس مہینے کی اس ہنگامی حالت میں انسانی حقوق پامال کیے گئے ۔ اپوزیشن رہنماؤں کو جیل بھیجا گیا اور پریس کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ان حالات میں پندرہ اگست کو نئی دلی کے لال قلعے میں تقریب ہوئی ۔ وزیر اعظم اس مشاعرے میں موجود تھیں۔ کلیم عاجز نے اس مشاعرے میں اندرا گاندھی کی طرف اشارہ کر کے یہ شعر (دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ......... تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو) پڑھا۔ شعر پر بہت داد ملی ،لیکن مشاعرہ کے منتظمین کا خون خشک ہوگیا ۔

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو

مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو

دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو

وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو

ہم خاک نشیں تم سخن آرائے سر بام

پاس آ کے ملو دور سے کیا بات کرو ہو

ہم کو جو ملا ہے وہ تمہیں سے تو ملا ہے

ہم اور بھلا دیں تمہیں کیا بات کرو ہو

یوں تو کبھی منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو

جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ

تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

بکنے بھی دو عاجزؔ کو جو بولے ہے بکے ہے

دیوانہ ہے دیوانے سے کیا بات کرو ہو

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نامعلوم

نامعلوم

کلیم عاجز

کلیم عاجز

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے