دل جو تھا اک آبلہ پھوٹا گیا
دل جو تھا اک آبلہ پھوٹا گیا
رات کو سینہ بہت کوٹا گیا
طائر رنگ حنا کی سی طرح
دل نہ اس کے ہاتھ سے چھوٹا گیا
میں نہ کہتا تھا کہ منہ کر دل کی اور
اب کہاں وہ آئینہ ٹوٹا گیا
دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے
یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا
میرؔ کس کو اب دماغ گفتگو
عمر گزری ریختہ چھوٹا گیا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0052
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.