مجھے وہ کنج تنہائی سے آخر کب نکالے گا
مجھے وہ کنج تنہائی سے آخر کب نکالے گا
اکیلے پن کا یہ احساس مجھ کو مار ڈالے گا
کسی کو کیا پڑی ہے میری خاطر خود کو زحمت دے
پریشاں ہیں سبھی کیسے کوئی مجھ کو سنبھالے گا
ابھی تاریخ نامی ایک جادوگر کو آنا ہے
جو زندہ شہر اور اجسام کو پتھر میں ڈھالے گا
بس اگلے موڑ پر منزل تری آنے ہی والی ہے
مرے اے ہم سفر تو کتنا میرا دکھ بٹا لے گا
شریک رنج کیا کرنا اسے تکلیف کیا دینی
کہ جتنی دیر بیٹھے گا وہی باتیں نکالے گا
رہا کر دے قفس کی قید سے گھایل پرندے کو
کسی کے درد کو اس دل میں کتنے سال پالے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.