Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نقشے اسی کے دل میں ہیں اب تک کھنچے ہوئے

عزیز حامد مدنی

نقشے اسی کے دل میں ہیں اب تک کھنچے ہوئے

عزیز حامد مدنی

نقشے اسی کے دل میں ہیں اب تک کھنچے ہوئے

وہ دور عشق تھا کہ بڑے معرکے ہوئے

اتنا تو تھا کہ وہ بھی مسافر نواز تھے

مجنوں کے ساتھ تھے جو بگولے لگے ہوئے

آئی ہے اس سے پچھلے پہر گفتگو کی یاد

وہ خلوت وصال وہ پردے چھٹے ہوئے

کیوں ہم نفس چلا ہے تو ان کے سراغ میں

جس عشق بے غرض کے نشاں ہیں مٹے ہوئے

یہ مے کدہ ہے اس میں کوئی قحط مے نہیں

چلتے رہیں گے چند سبو دم کیے ہوئے

کل شب سے کچھ خیال مجھے بت کدے کا ہے

سنتا ہوں اک چراغ جلا رت جگے ہوئے

میری وفا ہے اس کی اداسی کا ایک باب

مدت ہوئی ہے جس سے مجھے اب ملے ہوئے

اللہ رے فیض بادہ پرستان پیش رو

نکلے زمیں سے شیشۂ مے کچھ دبے ہوئے

میں بھی تو ایک صبح کا تارہ ہوں تیز رو

آپ اپنی روشنی میں اکیلے چلے ہوئے

مأخذ :
  • کتاب : Kulliyat-e-Aziz Hamid Madni (Pg. 246)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے