پہلے تو سوچ کے دوزخ میں جلاتا ہے مجھے
پہلے تو سوچ کے دوزخ میں جلاتا ہے مجھے
پھر وہ شیشے میں مرا چہرہ دکھاتا ہے مجھے
شاید اپنا ہی تعاقب ہے مجھے صدیوں سے
شاید اپنا ہی تصور لئے جاتا ہے مجھے
باہر آوازوں کا اک میلہ لگا ہے دیکھو
کوئی اندر سے مگر توڑتا جاتا ہے مجھے
یہی لمحہ ہے کہ میں گر کے شکستہ ہو جاؤں
صورت شیشہ وہ ہاتھوں میں اٹھاتا ہے مجھے
جسم منجملہ آشوب قیامت ٹھہرا
دیکھوں کون آ کے قیامت سے بچاتا ہے مجھے
زلزلہ آیا تو دیواروں میں دب جاؤں گا
لوگ بھی کہتے ہیں یہ گھر بھی ڈراتا ہے مجھے
کتنا ظالم ہے مری ذات کا پیکر اخترؔ
اپنی ہی سانس کی سولی پہ چڑھاتا ہے مجھے
- کتاب : Dariche (Pg. 17)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.