پیکر عقل ترے ہوش ٹھکانے لگ جائیں
پیکر عقل ترے ہوش ٹھکانے لگ جائیں
تیرے پیچھے بھی جو ہم جیسے دوانے لگ جائیں
اس کا منصوبہ یہ لگتا ہے گلی میں اس کی
ہم یوں ہی خاک اڑانے میں ٹھکانے لگ جائیں
سوچ کس کام کی رہ جائے گی تیری یہ بہار
اپنے اندر ہی اگر ہم تجھے پانے لگ جائیں
سب کے جیسی نہ بنا زلف کہ ہم سادہ نگاہ
تیرے دھوکے میں کسی اور کے شانے لگ جائیں
رات بھر روتا ہوں اتنا کہ عجب کیا اس میں
ڈھیر پھولوں کے اگر میرے سرہانے لگ جائیں
دشت کرنا ہے ہمیں شہر کے اک گوشے کو
تو چلو کام پہ ہم سارے دوانے لگ جائیں
فرحتؔ احساس اب ایسا بھی اک آہنگ کہ لوگ
سن کے اشعار ترے ناچنے گانے لگ جائیں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 71)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.