پناہیں ڈھونڈ کے کتنی ہی روز لاتا ہے
پناہیں ڈھونڈ کے کتنی ہی روز لاتا ہے
مگر وہ لوٹ کے زلفوں کی سمت آتا ہے
سلگتی ریت ہے اور ٹھنڈے پانیوں کا سفر
وہ کون ہے جو ہمیں راستہ دکھاتا ہے
ہے انتظار مجھے جنگ ختم ہونے کا
لہو کی قید سے باہر کوئی بلاتا ہے
جو مشکلوں کے لیے حل تلاش لایا تھا
کھلونے بانٹ کے بچوں میں مسکراتا ہے
تمام راستے اب ایک جیسے لگتے ہیں
گمان راہ میں شکلیں بدل کے آتا ہے
شکار دھند کا صحرا نورد کرتے ہیں
فریب کھانا کہاں دوسروں کو آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.