پردہ الٹ کے اس نے جو چہرا دکھا دیا
پردہ الٹ کے اس نے جو چہرا دکھا دیا
رنگ رخ بہار گلستاں اڑا دیا
وحشت میں قید دیر و حرم دل سے اٹھ گئی
حقا کہ مجھ کو عشق نے رستا بتا دیا
پھر جھانک تاک آنکھوں نے میری شروع کی
پھر غم کا میرے نالوں نے لگا لگا دیا
انگڑائی دونوں ہاتھ اٹھا کر جو اس نے لی
پر لگ گئے پروں نے پری کو اڑا دیا
سیکھی ہے اس جوان نے پیر فلک کی چال
ہر پھر کے مجھ کو خاک میں آخر ملا دیا
وہ سیر کو جو آئے تو صدقہ میں ان کو برقؔ
ہر ایک گل نے طائر نکہت اڑا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.