Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نام لکھا لیا تو پھر کرتے ہو ہائے ہائے کیوں

کیف احمد صدیقی

نام لکھا لیا تو پھر کرتے ہو ہائے ہائے کیوں

کیف احمد صدیقی

نام لکھا لیا تو پھر کرتے ہو ہائے ہائے کیوں

پڑھنا نہ تھا تمہیں اگر درجے میں پڑھنے آئے کیوں

کیونکر ہم امتحان دیں سوئیں گے جا کے باغ میں

پڑھنے کو آدھی رات تک کوئی ہمیں جگائے کیوں

بیٹھے ہیں اپنی سیٹ پر کیسے بھگائیں ماسٹر

آئے ہیں دے کے فیس ہم کوئی ہمیں بھگائے کیوں

چیخیں گے خوب ہم یہاں چاہے خفا ہوں میہماں

نفرت ہو جس کو شور سے گھر میں ہمارے آئے کیوں

کوئی پڑوسی تنگ ہو چاہے کسی سے جنگ ہو

گھر ہے یہ اپنے باپ کا کوئی ہمیں چپائے کیوں

کانا خدا نے کر دیا اس میں ہے اپنی کیا خطا

گالی بکیں گے خوب ہم کوئی ہمیں چڑائے کیوں

دیکھو تو پیٹ بن گیا آخر غبارہ گیس کا

کھاتے ہو اتنا گوشت کیوں پیتے ہو اتنی چائے کیوں

ساتھی ہوں یا اساتذہ آئے کسی کو کیا مزہ

درجے میں کوئی بے محل کیفؔ کی غزلیں گائے کیوں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے