رونقیں اب بھی کواڑوں میں چھپی لگتی ہیں
رونقیں اب بھی کواڑوں میں چھپی لگتی ہیں
محفلیں اب بھی اسی طرح سجی لگتی ہیں
روشنی اب بھی درازوں سے امڈ آتی ہے
کھڑکیاں اب بھی صداؤں سے کھلی لگتی ہیں
ساعتیں جو تری قربت میں گراں گزری تھیں
دور سے دیکھوں تو اب وہ بھی بھلی لگتی ہیں
اب بھی کچھ لوگ سناتے ہیں سنائے ہوئے شعر
باتیں اب بھی تری ذہنوں میں بسی لگتی ہیں
- کتاب : Waraq (Pg. 145)
- Author : ZEHRA NIGAAH
- اشاعت : 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.