سب قتل ہو کے تیرے مقابل سے آئے ہیں
سب قتل ہو کے تیرے مقابل سے آئے ہیں
ہم لوگ سرخ رو ہیں کہ منزل سے آئے ہیں
شمع نظر خیال کے انجم جگر کے داغ
جتنے چراغ ہیں تری محفل سے آئے ہیں
اٹھ کر تو آ گئے ہیں تری بزم سے مگر
کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں
ہر اک قدم اجل تھا ہر اک گام زندگی
ہم گھوم پھر کے کوچۂ قاتل سے آئے ہیں
باد خزاں کا شکر کرو فیضؔ جس کے ہاتھ
نامے کسی بہار شمائل سے آئے ہیں
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 240)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.