سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے
سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے
اب آسمان تلک راستہ بنانا ہے
تلاشتے ہیں ابھی ہم سفر بھی کھوئے ہوئے
کہ منزلوں سے ادھر راستہ بنانا ہے
سمیٹنا ہے ابھی حرف حرف حسن ترا
غزل کو اپنی ترا آئینہ بنانا ہے
مجھے یہ ضد ہے کبھی چاند کو اسیر کروں
سو اب کے جھیل میں اک دائرہ بنانا ہے
سکوت شام الم تو ہی کچھ بتا کہ تجھے
کہاں پہ خواب کہاں رت جگا بنانا ہے
اسی کو آنکھ میں تصویر کرتے رہتے ہیں
اب اس سے ہٹ کے ہمیں اور کیا بنانا ہے
در ہوس پہ کہاں تک جھکائیں سر شہبازؔ
ضرورتوں کو کہاں تک خدا بنانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.