سفر سرابوں کا بس آج کٹنے والا ہے
سفر سرابوں کا بس آج کٹنے والا ہے
کہ میرے پاؤں سے دریا لپٹنے والا ہے
اٹھو کہ اب تو تمازت کا ذائقہ چکھ لیں
شجر کا سایہ شجر میں سمٹنے والا ہے
تو پھر یقین کی سرحد میں وار کر مجھ پر
گماں کی دھند میں جب تیر اچٹنے والا ہے
تو اتنا جس کی ضیا باریوں پہ نازاں ہے
غبار شب سے وہ چہرہ بھی اٹنے والا ہے
یہ ایک سایہ غنیمت ہے روک لو ورنہ
یہ روشنی کے بدن سے لپٹنے والا ہے
- کتاب : Aks e Gumgushta (Pg. 6)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.