Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سر پہ چڑھا رکھا ہے

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

سر پہ چڑھا رکھا ہے

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

میں نے پوچھا کہ یہ کیا حال بنا رکھا ہے

نہ تو میک اپ ہے نہ بالوں کو سجا رکھا ہے

چھیڑتی رہتی ہیں اکثر لب و رخساروں کو

تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے

مسکراتے ہوئے اس نے یہ کہا شوخی سے

ایک دیوانے نے دیوانہ بنا رکھا ہے

جیب غائب ہے تو نیفا ہے بٹن کے بدلے

تم نے پتلون کا پاجامہ بنا رکھا ہے

مشرقی رہن سہن چال و چلن مغرب کا

ہم نے تہذیب کا شیر خرمہ بنا رکھا ہے

گر صلہ دو گے مجھے میری وفاؤں کے عوض

مانگ لوں گا تمہیں انعام میں کیا رکھا ہے

جو سبھی دیکھ چکے ہم وہ نہیں دیکھیں گے

وہ دکھاؤ ہمیں جو سب سے چھپا رکھا ہے

ان کو اغیار محبت سے لگاتے ہیں گلے

مجھ کو اپنوں نے بھی بیگانہ بنا رکھا ہے

زندگی موت کی تمہید ہے پر لوگوں نے

مختصر بات کا افسانہ بنا رکھا ہے

لوگ بھولیں نہ کبھی ایسا تخلص رکھیے

نام تو نام ہے بس نام میں کیا رکھا ہے

قافیے اور ردیفوں و تخلص کے سوا

ؔخواہ مخواہ آپ کے اشعار میں کیا رکھا ہے

مأخذ :

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے