سراب جسم کو صحرائے جاں میں رکھ دینا
سراب جسم کو صحرائے جاں میں رکھ دینا
ذرا سی دھوپ بھی اس سائباں میں رکھ دینا
تجھے ہوس ہو جو مجھ کو ہدف بنانے کی
مجھے بھی تیر کی صورت کماں میں رکھ دینا
شکست کھائے ہوئے حوصلوں کا لشکر ہوں
اٹھا کے مجھ کو صف دشمناں میں رکھ دینا
جدید نسلوں کی خاطر یہ ورثہ کافی ہے
مرے یقیں کو حصار گماں میں رکھ دینا
یہ موج تاکہ سفینے کو گرم رو رکھے
کچھ آگ خیمۂ آب رواں میں رکھ دینا
بہت طویل ہے کالے سمندروں کا سفر
مجھے ہوا کی جگہ بادباں میں رکھ دینا
میں اپنے ذمے کسی کا حساب کیوں رکھوں
جو نفع ہے اسے جیب زیاں میں رکھ دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.